زیرِ نظر کتاب ایک منفرد سفر کی کہانی ہے۔ گزشتہ برس ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے جو غیرمعمولی تباہی ہوئی، امجد ثاقب اس کا عینی شاہد ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں وہ چارو ں صوبوں میں جاکر لوگوں کے دُکھ بانٹتا رہا، ہمت بڑھاتا رہا۔ اس طرح کی کہانی شاید ہی لکھی گئی ہو جس میں قدرتی آفات کا حال بھی ہو اور اس سے بچنے کی تدابیر اور حکمتِ عملی بھی۔ وہ اس کہانی کا مصنف بھی ہے اور کردار بھی۔ نہ وہ ہتھیار پھینکتا ہے، نہ کسی کو ہتھیار پھینکنے دیتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ مصیبت میں گھرے لوگ تباہی کو بھول کر مستقبل کی تعمیر میں مگن ہوں۔ اس کے نزدیک ماضی سبق سیکھنے کے لیے ہےاور مستقبل زندہ رہنے کے لیے۔ یہ کتاب ایک ایسی دستاویز ہے جو ہر شخص کو پڑھنی چاہیے، خاص طور پر حکومت سے وابستہ تمام لوگوں کو، تاکہ ہمیں ا پنی کوتاہیوں کا علم ہو سکے اور ہم ان آفات سے بچنے کا کوئی راستہ ڈھونڈ سکیں۔شعیب سلطان خان
( ستارئہ امتیاز، ہلال ِ امتیاز، نشانِ امتیاز)