جمال عبد اللہ صاحب کی ہر تحریر اپنی جگہ جام جمشید سے کم نہیں جو ظاہر اور باطن عیاں کر دیتی ہے. مغرب کی عیاریوں کا پردہ چاک کرنے میں انہیں خاص مہارت حاصل ہے جو وقت نگاہ سے پیدا ہوتی ہے. ان کی تحریروں سے وسعت مطالعہ کے مطالعہ کا اندازہ ہوتا ہے."جو ہم پہ گزری" ایک ایسی تخلیق اور مجموعہ ہے جس کا مطالعہ ہر باشعور شہری پر لازم ہے کہ اس کے ذریعہ مقصدیت کے ساتھ وہ لگاؤ پیدا ہوگا جو اسے لا زوال بنا دے گا.