انسان براۓ فروخت
مصنف فہیمہ خالد
فہیمہ خالد ایک ذہین اور حساس شاعرہ ہیں اور ایک ادبی علمی اور نظریاتی پس منظر بھی رکھتی ہیں ان کے خاندان میں امین مغل جیسی سچی اور بہادر شخصیت بھی موجود ہیں جنہوں نے ساری عمر انسان کی عظمت اور وقار کے لئے اپنے عمل اور قلم سے جنگ لڑی ہے اور آج بھی تازہ دم ہیں۔ اور پھر فہیمہ کے بھائی سعید احمد بھی اپنی زندگی اور ادب کو روشن خیالی انسانی مساوات امن اور محبت کے لیے وقف کر چکے ہیں۔
فہیمہ خالد کی شاعری محبت کی شاعری ہے مگر امن محبت کے وسیع کینوس میں نظر ثانی بہاؤ اور الاؤ بھی ملتا ہے جس کے رنگ آگ میں جھلملاتے ہیں اور یہ آگ مشعلوں کی لمبی قطار میں دکھائی دیتی ہے۔
انسان برائے فروحت فہیمہ خالد کا پہلا شعری مجموعہ ہے اور اس مجموعے کے نام میں بھی وہ دکھ محسوس ہوتا ہے جو بدھا کی طرح انفرادیت سے اجتماعیت کا سفر اختیار کرتا ہے۔ فہیمہ خالد کا نظریہ محبت بھی نظر یہ انسانیت ہے جو بھی پرانا نہیں ہوتا کیونکہ اس کا نام خدا کی طرح زمانہ ہے۔
ایک خدا ہوتا ہے ایک زمانہ ہوتا ہے۔
روز نیا ہوتا ہے روز پرانا ہوتا ہے۔
خدا انسان اور زمانہ ہر نئے دن کے ساتھ نئے سورج کی طرح نیا ہے۔ زندگی میں سچائی کے لئے تھوڑی جگہ دریافت کر لینی چاہیے۔ جھوٹے آدمی کے لیے کبھی صبح نہیں ہوتی وہ اندھیرے میں سوتا ہے اور اندھیرے میں جاگتا ہے۔ سچائی آدمی کو آزاد کرتی ہے اور آزادی ہی نئی صبح اور نیا زمانہ ہوتا ہے۔ آزادی آدمی کو خوف سے رہا کرتی، خوف آدمی کو بھی آزاد نہیں ہونے دیتا ہے۔
فہیمہ خالد نے خوف سے نکل کر انسان برائے فروخت کی آواز لگاتی ہے اب دیکھنا ہے کہ انسان کو خریدنے کی ہمت کس میں ہے؟ ہم سب کو فہیمہ خالد جیسی بہادر اور سچی شاعرہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ ان کی شاعری اس گھٹن زدہ ماحول میں آزادی اور رہائی کا پیغام دے رہی ہے۔