’’... اب آپ کی کہانیاں پڑھ کر محسوس ہوا کہ اُن دوست نے آپ کی تعریف میں مبالغے کے بجائے کچھ کم گویائی سے کام لیا تھا۔‘‘
(فیض احمد فیض)
آپ کی کہانیوں کا مختلف مزاج اور لہجہ ہے۔ یہ انفرادیت نہ صرف موضوعات میں بلکہ اُسلوب اور ُبنت کاری میں بھی اپنی پہچان رکھتی ہے۔ اس دُھند اور گھٹن میں آپ کی یہ کہانیاں جینے کا حوصلہ دیتی ہیں۔
(رشید امجد)
آپ کی کتاب صہبا نے بھیجی ہے۔ آپ بہت میٹھے لگے ہیں، اس لیے گھونٹ گھونٹ پی رہا ہوں۔
(جوگندر پال)
اُردو افسانہ نگاری کے موجودہ تناظر میں حسن منظر کا فن بہت جاذبِ توجہ ہے لیکن ان کے افسانے پڑھ کر عموماً ایسا لگتا ہے جیسے کہیں ایک آنچ کی کمی رہ گئی ہو۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک آنچ کی کمی دراصل وہ ’’اَن کہی‘‘ رَمز ہے جو اِن کی کہانیوں کے بین السطور پنہاں ہوتی ہے اور جس کی بازیافت قاری کا حاصلِ مطالعہ۔
(ڈاکٹر محمد عمر میمن )