Skip to content

Menu

Hayat e Saeed
Hayat e Saeed
Hayat e Saeed

Hayat e Saeed


Rs.500.00

Hayat e Saeed

 حیات سعید

حکیم سعید کی مستند سوانح عمری، ستار طاہر کے قلم سے

--- ادیب آن لائن اور زندہ کتابیں کی مشترکہ پیشکش...... "ادیب...

Sold Out
SKU: ZK-1-0073

Hayat e Saeed

 حیات سعید

حکیم سعید کی مستند سوانح عمری، ستار طاہر کے قلم سے

--- ادیب آن لائن اور زندہ کتابیں کی مشترکہ پیشکش...... "ادیب آن لائن" کے خصوصی تعاون کے ساتھ. مجلد، قیمت: 500 ----

حکیم سعید صاحب اپنے پاکستان آنے پر فرماتے ہیں: "میں نے اپنے حال پر جب غور کیا کہ میں ہندوستان کی حکومت کا دل سے احترام نہیں کر سکوں گا ۔ لہٰذا میری دیانت و امانت کا یہی تقاضا ہے کہ مجھے ہندوستان میں نہیں رہنا چاہیے ۔ـ" کراچی آکر مشکلات کا سامنا کیا، ہر جگہ پیدل جاتے تھے۔۔۔۔۔ اتنا چلتے تھے کہ جوتوں میں سوراخ ہو جاتے تھے ۔ آہستہ آہستہ حالات تبدیل ہوئے، اللہ تعالی نے ہاتھ تھام لیا، کام بہتر ہونے لگا ۔ ۔ ۔ اور پھر ایک وقت وہ آیا کہ ہمدرد کی مصنوعات ہر گھر میں نظر آنے لگیں۔

حکیم محمد سعید نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے: ”غرور نسب و خاندان ایک قابل ترک چیز ہے۔ یہ شیوہ استخوان فروشی ہے۔ اسلام نے تمام نسبتوں کو، سارے امتیازات کو ختم کر کے صرف ایک اپنی نسبت نوع انسانی کو عطا کی ہے۔ حق یہ ہے کہ اس نسبت و امتیاز سے بڑھ کر کوئی اور نسبت، کوئی اور امتیاز نہیں ہو سکتا جس کی ایک مسلمان کو تلاش ہو۔“ انسانی حسب و نسب پر بے جا غرور و تکبر نے قوموں اور افراد کو تباہ کر دیا ہے۔ نپولین جب فریڈرک اعظم کے مقبرے پر گیا اور وہاں اس کی تلوار دیکھی تو حکم دیا کہ اسے عجائب گھر پہنچا دیا جائے۔ اس کے ایک مصاحب نے کہا: ”کیا میرے لیے اپنی تلوار ہی باعث افتخار نہیں۔ ہر انسان اپنے حسب و نسب اور دوسرے کی تلوار کے بل بوتے پر عظمتوں کا امین نہیں بن سکتا۔ خود اس کی اپنی خوبیاں اس کے لیے باعث افتخار ہوں گی۔“ ---- حکیم محمد سعید کے استاد محترم قاضی سجاد حسین کا نورانی اور بھرا بھرا چہرہ میری نگاہوں کے سامنے ہے۔ پرانی دِلّی کا ایک گھر، ایک کھلا کمرہ، چاندنی بچھی ہے۔ گھر کے در و دیوار سے روایتوں کی مہک آرہی ہے۔ ”جب آپ پر حکیم محمد سعید کے فیصلے کا انکشاف ہوا تو آپ کا کیا ردعمل تھا؟“ ”میں کچھ حیران ہوا“ انھوں نے جواب دیا ”میں اسے جوانی کا ایک عارضی اور جذباتی فیصلہ سمجھا تھا۔ جب میاں سعید اس فیصلے پر مصر رہے تو میں نے انھیں بہت کچھ سمجھانے کی کوشش کی، وہ اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے۔ تاہم مجھے یہ یقین تھا کہ یہ فیصلہ جذباتی ہے، وہ اس پر تادیر قائم نہ رہ سکیں گے۔“ استاد محترم کا یہ اندازہ غلط ثابت ہوا۔ حکیم محمد سعید اپنے فیصلے پر قائم رہے۔ ------- حکیم عبدالحمید دہلوی نے مجھے بتایا: ”میں میاں سعید کا فیصلہ سن کر بہت دکھی ہوا۔ ان کا یہ فیصلہ میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا، لیکن اب اپنے بھائی پر فخر کرتا ہوں۔ اگر وہ یہ فیصلہ نہ کرتے تو وہ آج اس عظیم و بلند مرتبے پر شاید نہ ہوتے۔“ ------- ------ بھائی کے ساتھ محبت اور اخوت کی ایک مثال اس واقعہ سے پیش کی جا سکتی ہے۔ دہلی میں تیس ہزاری میں کشمیری دروازہ کے باہر ایک کوٹھی تھی۔ اس زمانے میں وہاں موٹر کار ٹیکسیشن کا دفتر تھا۔ اسے حکیم عبدالحمید نے 2 لاکھ 27 ہزار روپوں میں خریدا اور رجسٹری بھی ان کے نام ہوئی۔ حکیم محمد سعید دہلوی کے ایک دوست نے انھیں کہا کہ مالک تو تم بھی ہو، پھر اکیلے عبدالحمید کے نام سے جائداد کی رجسٹری کیوں ہوئی؟ حکیم محمد سعید نے مفہوم و مطلب کو پوری طرح سمجھے بغیر یہی بات اپنی والدہ سے کہہ دی۔ انھوں نے یہ بات بہت احتیاط کے ساتھ عبدالحمید دہلوی تک پہنچا دی۔ حکیم محمد سعید سمجھے کہ میں نے بات کر دی اور بات ختم ہوگئی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ کچھ عرصے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ کوٹھی فروخت کر دی گئی ہے اور کچھ منافع بھی ہوا ہے۔ اس کی تمام رقم سے حکیم عبدالحمید نے تمام جائداد حکیم محمد سعید اپنے چھوٹے بھائی کے نام سے خریدی اور ساری ملکیت بھی ان کے نام کر دی اور کبھی ایک حرف بھی اپنے چھوٹی بھائی سے نہ کہا۔ ----- حکیم محمد سعید کو اپنی پہلی افطاری کی تفصیل ہمیشہ یاد رہی۔“ ”یہ مجھے خوب یاد ہے کہ سنگترے تھے۔ سنگترے کی پھانواں سے بیچ نکال دیے گئے تھے۔ ان تراشیدہ قاشوں کو طشتری میں سجایا گیا تھا۔ ان پر ذرا سا نمک اور کافی باریک سفید کھانڈ ڈالی گئی اور پھر اوپر سے کٹی ہوئی برف پھیلا دی گئی۔ یہ اہتمام صرف میرے لیے یا ا?س پاس والوں کے لیے تھا۔ باقی کے لیے چنے کی دال پر پالک اور ا?لو کی پھلکیاں، تربوز برف ڈالا ہوا۔“ ------ کراچی میں ان کے بااثر اور بارسوخ دوست تھے۔ سپیکر سندھ اسمبلی سیّد میراں محمد شاہ سے ان کی گہری دوستی تھی۔ انھوں نے کہا جو کام ہو مجھ سے کہنا۔ جناب سیّد میراں محمد شاہ کی دوستی اپنی جگہ اور حکیم محمد سعیدکی اصول پرستی اپنی جگہ۔ بہرحال حکیم محمد سعید کہتے ہیں جناب سیدمیراں محمد شاہ نے انھیں کسی دوسرے کے پاس جانے نہیں دیا۔ یہ ان کا احسان تھا، ناقابل فراموش احسان! ------- تمام سرکاری سفر تک اپنے خرچ پر کرتے رہے۔ وہ غیر ملکی زرمبادلہ جو انھیں سرکاری خرچ کے لیے ملا، اسے انھوں نے واپس کر دیا۔ یہ بانوے ہزار کی رقم تھی۔ جب انھوں نے یہ رقم وزارت خزانہ میں جمع کرائی تو جناب پرویز بٹ وزارت خزانہ کے ایک افسر نے حکیم محمدسعید سے کہا: ”ا?پ تو غلط روایتیں قائم کررہے ہیں۔“ ------- حکیم محمد سعید کے اس دور کی مثال ابنِ سینا سے دی جا سکتی ہے۔ انھیں بھی ایک سلطان نے اپنا وزیر بنایا تھا۔ وہ بھی بڑے تنگ تھے۔ یہی حال حکیم محمد سعید کا ہوا۔وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بعض اہم فوجی اہلکار اور افسر شاہی کے نمایندے سرے سے ان کو وزیر بنانے کے حق میں نہیں تھے۔ انھیں خوش گوار ماحول ہی نہ مل سکا۔ ادھر حکومت طب کے لیے کوئی منصوبہ ہی نہیں رکھتی تھی۔ وہ رپورٹیں اور سفارشات تیار کرتے رہے، لیکن کچھ نہ ہوا۔


related products

Featured Products

Writers & Thinkers Treasure Books Set
simple

Writers & Thinkers Treasure Books Set

Rs.2,400.00
Ummahat Rasool ﷺ & Family Books Set
simple

Ummahat Rasool ﷺ & Family Books Set

Rs.14,000.00
Online Earning Mastery Books Set
EMERGING TECHNOLOGIES

Online Earning Mastery Books Set

Rs.6,500.00
Love & Relationships Mastery Books Set
simple

Love & Relationships Mastery Books Set

Rs.4,900.00
Journey of Wisdom – Philosophy & Reflection Set
simple

Journey of Wisdom – Philosophy & Reflection Set

Rs.10,800.00
Journey of the Soul Books Set
simple

Journey of the Soul Books Set

Rs.5,500.00
Islam, Money & Society Books Set
simple

Islam, Money & Society Books Set

Rs.2,300.00
Islam & Youth Knowledge Books Set
EMERGING TECHNOLOGIES

Islam & Youth Knowledge Books Set

Rs.1,800.00
Financial Freedom & Wealth Mindset Books Set
simple

Financial Freedom & Wealth Mindset Books Set

Rs.5,000.00
Fearless Mindset & Stress Detox Books Set
simple

Fearless Mindset & Stress Detox Books Set

Rs.7,600.00
Emotional Healing & Resilience Books Set
simple

Emotional Healing & Resilience Books Set

Rs.5,400.00
Digital Marketing & Branding Pro Books Set
simple

Digital Marketing & Branding Pro Books Set

Rs.8,800.00